شوبز کے سچ سامنے آگئے: علیزے شاہ کا درد بھرا بیان
لیزے شاہ، جو گزشتہ چند برسوں سے خبروں میں نمایاں رہی ہیں، نے پیر کے روز انسٹاگرام اسٹوریز کی ایک سیریز شیئر کی، جسے انہوں نے اپنی کہانی واپس لینے کی "آخری کوشش" قرار دیا۔ "عہدِ وفا" کی اداکارہ نے کھلے عام سینئرز کی مبینہ ہراسانی، میڈیا کی طرف سے تضحیک، استحصالی پروڈکشن ہاؤسز، اور ساتھی فنکاروں کی جھوٹی الزامات کو بے نقاب کیا۔
انہوں نے کہا:
"اب میں ہر اُس شخص کو بے نقاب کروں گی جس نے میرے ساتھ زیادتی کی۔ میں تھک گئی ہوں لوگوں کے مذاق، ٹرولنگ اور میمز سے۔ کسی کو اندازہ نہیں کہ ایک اداکار کی زندگی پہلے ہی کتنی مشکل ہوتی ہے۔"
ریمپ پر مذاق اور عوامی تذلیل
علیزے نے اپنے ویڈیو بیانات کا آغاز ایک فیشن شو کے واقعے سے کیا، جو 2021 کی بریڈل کوچیور ویک میں پیش آیا۔ اس واقعے میں وہ شازیہ منظور کے ساتھ ریمپ پر چلتے ہوئے لڑکھڑا گئیں — جسے علیزے نے "سوچی سمجھی سازش" قرار دیا۔ انہوں نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا:
"ہمیں دائیں جانب جانا تھا، لیکن اس خاتون نے مجھے گھسیٹ کر زمین پر گرا دیا۔"
انہوں نے مزید کہا:
"پھر دیکھیں کہ یہ خاتون کیا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، مجھے کیوں اٹھا رہی ہیں؟ چھوڑ دیں مجھے!"
علیزے نے الزام لگایا کہ پورے شو کے دوران شازیہ منظور کا ہاتھ ان کی کمر پر تھا اور وہ بار بار انہیں گرانے کی کوشش کرتی رہیں۔
علیزے نے یہ بھی کہا کہ یہ خاتون اکثر دیگر شوز میں جا کر مشہور شخصیات کو گرنے پر مجبور کرتیں، تاکہ اُن کا مذاق اڑایا جا سکے۔ علیزے کے مطابق، ٹک ٹاک اسٹار جنت مرزا اور میزبان جگن کاظم نے بھی اس واقعے کے بعد ان کا مذاق اڑایا۔
انہوں نے ایسے لمحات کی ویڈیوز شیئر کیں جن میں مرزا اور کاظم نے گرنے کا منظر دہراتے ہوئے علیزے کی نقل کی۔
یاد رہے کہ اُس وقت علیزے نے اس واقعے کو ایک سادہ غلطی قرار دیا تھا اور شازیہ منظور کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ "محبت سے مجھے سنبھالنے والی ایک توانائی کا طوفان ہیں۔"
یہ پرانی پوسٹ اب ان کے انسٹاگرام پر موجود نہیں۔
"جہاں عزت نہ ہو، وہاں کام نہیں کرنا چاہتی"
علیزے نے پاکستانی ٹی وی انڈسٹری کی زہریلی ثقافت کو تنقید کا نشانہ بنایا، جہاں فنکاروں کو اپنی ہی ادائیگیوں کے لیے منت سماجت کرنی پڑتی ہے۔
"ہمیں تین تین مہینے بعد چیک ملتا ہے، وہ بھی مانگنے کے بعد۔ جب چیک ملتا ہے تو ایسے پیش کیا جاتا ہے جیسے ہم پر احسان کیا جا رہا ہو۔ اسی لیے میں نے کام کرنا چھوڑ دیا۔"
انہوں نے انکشاف کیا کہ عزت اور بروقت ادائیگی کا مطالبہ کرنے پر انہیں بلیک لسٹ کر دیا گیا۔
"پیجز کو پیسے دے کر میرے خلاف ٹرول کروایا گیا۔ ڈائریکٹرز میٹنگز میں کہنے لگے، 'آپ کے تو ہم نے بہت قصے سنے ہیں'۔ ہاتھ کانپ رہے ہیں یہ سب کہتے ہوئے۔ کہتے، 'آپ کی ریپیوٹیشن خراب ہے، ہم کیوں آپ کو کاسٹ کریں؟' اگر کاسٹ نہیں کرنا تو میٹنگ میں بلاتے کیوں ہو؟"
علیزے نے کہا کہ ان کے اصولی مؤقف کو "مسئلہ" بنا کر پیش کیا گیا۔
"صرف ایک بار، ایک سال میں، میں نے الگ کمرے کی درخواست کی کیونکہ میں سگریٹ پیتی ہوں اور کسی کو پریشان نہیں کرنا چاہتی۔ شوٹنگ کے دوران کبھی سگریٹ نہیں پی۔"
حملے کے الزامات اور ان کا مؤقف
علیزے نے اُس واقعے پر بھی بات کی جس میں انہیں ایک ساتھی اداکارہ پر حملے کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔
"اس نے مجھے دھکا دیا، میں نہیں گری۔ پھر اس نے مجھے تھپڑ مارا۔ میں سکتے میں آ گئی۔ بعد میں اس نے سب سے کہا کہ میں نے اس پر سگریٹ پھینکی۔ میں نے کیمرہ مین سے کہا کہ سین دوبارہ دکھاؤ، کچھ ایسا نہیں تھا۔"
علیزے نے اعتراف کیا کہ بعد میں انہوں نے غصے میں آ کر چپل پھینکی تھی، مگر جسمانی حملہ نہیں کیا۔
"ہاں، میں نے چپل ماری تھی۔ میں نے تمہیں چھوا بھی نہیں۔ مجھے ایف آئی آر درج کرنے سے بھی روکا گیا تاکہ ڈرامے کی شوٹنگ متاثر نہ ہو۔"
"میں کسی کی ملکیت نہیں"
علیزے نے کہا کہ وہ سیٹ پر اپنی حدود واضح کرتی ہیں، اور اس بات پر فخر ہے۔
"اگر سین کا حصہ نہ ہو تو میں کسی کو خود پر ہاتھ نہیں رکھنے دیتی۔ پہلے اجازت لینی ہوگی۔ میں کسی کی جاگیر نہیں۔"
انہوں نے ایک سینئر اداکار کے حوالے سے بھی واقعہ بیان کیا کہ انہوں نے پسینے سے بھیگے جسم کو ہیئر ڈرائیر سے سکھاتے ہوئے انہیں گیلا کر دیا۔
"معاف کریں، آپ کے پسینے کو میں آبِ زمزم نہیں سمجھتی۔"
"فنکار کو عزت دو"
علیزے نے آخر میں کہا:
"چاہے کوئی جونیئر ہو، فنکار ہے تو عزت کا حقدار ہے۔ سینئر ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ فیصلہ کریں کون کام کرے اور کون نہیں۔"
انہوں نے اپنی ذاتی زندگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
"میری زندگی ویسے ہی بہت مشکل ہے۔ میری ماں بیمار ہے۔ تو مجھے جینے دو، سکون سے جینے دو